ہر ماں باپ کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے سہرے کے پھول کھلتے دیکھیں خاص طور پر ہمارے مشرقی معاشرے میں تو والدین بیٹے کے پیدا ہوتے ہی اس کی شادی کے خواب دیکھنے شروع کر دیتے ہیں
شادی نہ کروانے پر مقدمہ
مگر بی بی سی کے مطابق ہنگو خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کو اپنے والد سے ایک انوکھی شکایت ہوگئی ہے کہ اس کی عمر کے سارے دوست شادی کر چکے ہیں مگر اس کے والد اس کی شادی کروانے کےلیۓ تیار نہیں ہیں
اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کی عمر 28 سال ہو چکی ہے اور فطری تقاضوں کے سبب اس کو یہ اندیشہ ہے کہ شادی نہ کر سکنے کے سبب وہ کسی گناہ کا بھی شکار ہو سکتا ہے مگر اس کے والد اس کی شادی کے لیۓ تیار نہیں ہیں جس وجہ سے اس نے پولیس میں
درخواست جمع کروا ہے کہ اس کے والد کو یہ حکم دیا جاۓ کہ وہ جلد از جلد اس کی شادی کروائیں

جب کہ اس کے جواب میں اس درخواست کے جواب میں باپ کا جواب بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہے اس نے کہا ہے کہ اس کا بیٹا ایک نافرمان بیٹا ہے وہ کسی قسم کا کام کرنے کے لیۓ تیار نہیں ہے یہاں تک کہ اس کو ٹیوب ویل پر سرکاری نوکری بھی دلوائی مگر اس نے اس پر بھی باقاعدگی سے کام نہیں کیا ہے
ایسی صورت میں وہ کسی کی بیٹی کی زندگی برباد نہیں کر سکتا ہے اس وجہ سے وہ اپنے بیٹے کی شادی کروانے کے لیۓ تیار نہیں ہے ۔ تاہم تھانے والوں نے دونوں باپ بیٹوں کو تھانے بلا کر ان کے درمیان اس مسلے پر تصفیہ کروا دیا ہے اور یہ طے کیا ہے کہ ایک ماہ کے اندر بیٹا اپنے رویۓ میں تبدیلی لاۓ گا اور باقاعدگی سے کام شروع کر دے گا
مطمئين ہونے کی صورت میں والد بھی اس بات کا پابند ہو گا کہ وہ اپنے بیٹے کی جلد از جلد شادی کروادے ۔ ان دونوں باپ بیٹے کی شناخت طاہر نہیں کی گئی ہے امید ہے کہ بیٹا ایک مہینے میں اپنے والد کا دل جیتنےمیں کامیاب ہو جاۓ گا تاکہ سہرا باندھ سکے