آپ کے کان بھی اہمیت رکھتے ہیں۔ کیا اپ جانتے ٰہین؟

سماعت سننے کی قوت انتہائی ضروری حاسوں حواس خمسہ میں سے ایک ہے۔ ہمارے تمام ادراکات (محسوسات) کا آٹھواں حصہ ہم تک کان کے راستے پہنچتا ہے۔ اس لیے سننے کی قوت یا حس کی اہمیت بالکل محتاج بیان نہیں ہے۔

ہم کس طرح سنتے ہیں؟
سننے کا تعلق کان کے تین خاص حصوں سے ہے. بیرونی کان، درمیانی کان اور اندرونی کان، آواز کی لہروں(ارتعاشات) کو بیرونی کان وصول کرکے کان کے سوراخ کے راستے سے طبل گوش (کان کے نقارے) تک پہنچاتا ہے۔ درمیانی کان میں تین چھوٹی ہڈیاں ہوتی ہیں۔ عظم رکانی، عظم سندانی اور عظم مطرتی۔

یہ ہڈیاں آواز کر دوسری جھلی (غشاء) ارسال کرتی ہیں۔ پھر یہ آواز اندرونی کان کے کے لمف (زلال) سے گزارتی ہوئی عصب سماع کے سرے تک جاتی ہے اور آواز کے کے ارتعاشات کو دماغ تک پہنچا دیتا ہے ۔ اگر آواز کو منتقل کرنے میں بیرونی، درمیانی یا اندرونی کان کے اندر کوئی خلل واقع ہو جاتا ہے تو مختلف درجات کا بہراپن (گراں گوشی۔ سماعت) پیدا ہو جاتا ہے۔

ثقل سماعت کی علامات

بات کرنے والے کی طرف کان کا جھکاؤ اور ذرا کان کھڑا کر کے سننا۔
بولنے والے کے ہونٹوں پر توجہ کے ساتھ نظر رکھنا۔
باتیں کرتے وقت الفاظ کو کھینچ کر اور زور دیکھ کر بولنا۔
چہرے پر مستفسرانہ (گھورنے) کی کیفیت، جیسی بات کو نہ سمجھنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔
بات کو بار بار دہرانے کی درخواست۔
الفاظ اور مفہوم کی ناقص ادائی۔
بے ربط جوابات۔
مجمع کے اندر سن نہ سکنا۔
باتیں کرنے میں دوسروں کی محتاجی۔

اسباب
بہرہ پن کے بہت سے اسباب ہیں اور ان میں سے اکثر سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ کی اقسام کا بہرہ پن پیدائشی ہوتا ہے۔ لیکن اکثر لوگ زندگی میں کسی وقت بہرے پن کو کسب کرتے ہیں۔ یعنی اپنی بے احتیاطیوں سے بہرے ہو جاتے ہیں۔ چنانچہ کان کے اندر بہت زیادہ میل بھر جانے سے سماعت میں گرانی آ جاتی ہے اور کم سنائی دینے لگتا ہے۔

درمیانی کان میں سرایتوں (چھوت) شورو غوغا نزلے اور دوسرے تنفسی اسباب کی بنام پر بھی سماعت پہ نقص پیدا ہو جاتا ہے۔ جیسے گاسوئے (گپھڑے) کی پیچیدگیاں، خسرہ، لال بخار، تیرنا، حساسیت (الرجی) دھماکے، سخت ضربات، سر کی چوٹیں، کسی چیز کا کان پر پڑجاتا، عمر رسیدگی یا اندرونی کان کا کسی مرض سے متاثر ہو جانا جیسے مینیئر کی بیماری۔

کانوں کی نگہداشت
کانوں کے نگہداشت کی چنداں ضرورت نہیں ہوتی، لیکن چند ایسی احتیاطیں ضرور بر تنی پڑتی ہیں۔ جن کو ایک عام آدمی بھی اختیار کر کے کان کی سرایتوں سے بچار رہتا ہے۔

حفظان صحت
کان کو صاف کرنے میں بڑی احتیاط کی احتیاج ہوتی ہے۔ خصوصاً بچوں کے کانوں کی صفائی میں نرم کپڑے کو گیلا کر کے انگلی میں لپیٹ کر کان کو اچھی طرح صاف کرنا چاہیے۔

کان کا میل
کان کا میل کان کی نالی کی جلد کی حفاظت کرتا ہے اور اس کو صحیح حالت میں رکھتا ہے۔ کان کو گرد اور بیرونی چیزوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

کان کی نالی کارواں بھی اس کام میں مدد دیتا ہے۔ صفائی میں مبالغہ کرنے سے میل کی پیدائش میں خلل پڑ سکتا ہے اور چھوت کا بھی امکان پیدا ہوتا ہے۔ سخت اور جمے ہوئے میل کو بھی بھی خودنہ چھڑائیے، بلکہ یہ خدمت ہوشیار طبیب گوش سے لیجئے۔

تیرنا
تیرنے سے درمیانی کان میں سرایت (چھوت) کا دخل ہو سکتا ہے۔ بالخصوص ایسی صورت میں کہ جب آپ کو سخت نزلہ ہو یا کان میں ناسور ہو۔ جب آپ کا سر پانی میں ہو تو منہ سے سانس لیجیے۔ اس کا طریقہ سیکھنا پڑتا ہے۔ اور جب آپ کا سر پانی سے باہر ہو تو ناک سے سانس لیجئے۔ غوطہ لگاتے وقت آپ کے کان میں روئی، یا سننے کی مشین کا پلگ لگا ہوا نہیں ہونا چاہیے۔ پانی میں پیروں کے بل کودئیے۔ اور کودنے سے پہلے نتھنوں کو ہاتھ سے بند کر لیجئے۔

کان کا درد
جب کان کا درد طول کھینچ جائے تو طبیب سے مشورہ کیجئے۔ خصوصا اس وقت کہ جب اس کے ساتھ بخار بھی ہو۔ طبیب کے مشورے کے بغیر بہتے ہوئے کان میں کوئی دوا نہ ڈالئے۔

کان میں کسی چیز کا گھس جانا
جان میں اپنی کہنی سے چھوٹی چیز داخل نہ کیجئے۔ یہ پرانی کہاوت ہے، اگر کان میں کوئی چیز گر پڑے تو خود نکالنے یا کسی عام آدمی سے نکلوانے کی کوشش ہرگز نہ کیجئے۔ بلکہ فورا طبیب کی طرف رجوع کیجیے۔

کان پر سخت ضرب
ایسی صورت میں ہمیشہ ماہر طبیب سے مشورہ کیجئے اور ماہر خصوصی سے مشورہ کئے بغیر کسی دوا کا ایک قطرہ بھی کان میں نہ ڈالئے۔

شورو غوغا
کانوں کو طویل و بلند آوازیں اور قریب سے دھماکوں سے بچائیے۔ اس غرض سے طبیب کے مشورے کے بعد کان کے پلگ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

پھوڑے پھنسیاں
کبھی بیرونی کان کی نالی میں دانے اور پھوڑے پھنسیاں نکل آتی ہیں۔ طبیب کے مشورے کے بغیر کوئی مرہم یا تیل استعمال نہ کیجئے۔

امتحان سماعت
اگر نزلہ اور دوسری سرایتوں کے ختم ہو جانے کے بعد بھی کان عارضی گرانی ختم نہ ہو تو کان کی سماعت کی جانچ کرایے۔ اگر دفعتاً کان بہرے ہو جائیں تو بھی جانچ کرائیے۔

سماعت اور عمومی صحت
سماعت پر زور دینے سے تمام بدن کا عصبی نظام متاثر ہو جاتا ہے اور اس کا عمومی صحت پر برا اثر پڑتا ہے۔

اگر آپ کی سماعت میں خلل آجائے تو کان میں دخل اندازی مت کیجئے۔ اپنے نقص کو تسلیم کرکے طبیب سے مشورہ کیجئے۔ ایسی صورت میں سماعت کی اصلاح ہونے کے ساتھ ساتھ آپ کی عمومی صحت کے بہتر ہو جانے کا امکان ہے۔ یاد رکھیں سماعت کی بہت سی خرابیوں کا سراغ لگایا جاسکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں