آپ کے بچوں کے دانت کوئی جادو کا کرشمہ نہیں ہوتے کہ ایک دم سے دانت نکلنا شروع ہو جائیں بلکہ حمل کے چھٹے مہینے سے اس کی بنیاد شروع ہو جاتی ہے اور جب آپ کا ننھا منا اس دنیا میں آتا ہے تو ابتدائی مسوڑے کافی حد تک اس کے جبڑوں میں نشوونما پا چکے ہوتے ہیں۔
تقریباً چھ ماہ کی عمر سے دانت نکلنا شروع ہوجاتے ہیں اگر بچے کی خوراک بہت اچھی ہے تو پھر یہ عمل تین ماہ کی عمر میں بھی شروع ہو سکتا ہے۔اکثر بچے کی پیدائش کے وقت ہی سے دانتوں کی نشوونما شروع ہو جاتی ہے اور کبھی کبھی یہ عمل کچھ وقت لے لیتا ہے۔
اگر آپ کا بچہ چھ ماہ کے بعد کچھ چبانے سے قاصر ہے تو پھر فورا اپنے ماہر دندان سے رجوع کیجئے۔ کچھ بچے ایسے بھی ہوتے ہیں جو کہ دانت نکالنے میں وقت لیتے ہیں اور ایک سال کی عمر تک بھی ان کے دانت نہیں نکلتے اس حالت میں ماہر دندان سے تو فوراً رجوع کرنا ہی بہتر ہوتا ہے۔
لیکن بعض مرتبہ یہ چیز آپ کے فیملی جنس میں ہوتی ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہرگز نہیں کے آپ کا بچہ اگر جلدی دانت نکال رہا ہے تو وہ بہت ذہین ہے یا کم ذہین ہے۔ اس بات کا ذہانت سے کوئی تعلق نہیں۔
دانت نکالنے کا مرحلہ بھی ایک ایسا مرحلہ ہے جس میں مادہ نرپر سبقت رکھتی ہے۔ لڑکیاں عموماً لڑکوں کے مقابلے میں جلدی دانت نکالتی ہیں۔ دانت نکالنا بھی ایک ترتیبی مرحلہ ہوتا ہے۔ پہلے بچہ جوڑے کی صورت میں دانت نکالنا شروع کرتا ہے۔ سب سے پہلے اوپر کہ پھر نیچے کے سامنے والے دانت نکالنا شروع ہوتے ہیں اور اس وقت ہمارا پیارا پیارا منا بہت پیارا لگتا ہے جب وہ خرگوش کی طرف دو اوپر اور دو نیچے کے دانتوں سے کچھ کھانے کی کوشش کرتا ہے اس کے بعد سامنے والے جوڑے کے برابر کا جوڑا نکلتا ہے۔
یہاں یہ بات نوٹ کرنے کی ہے کہ دانت پیرز کی شکل میں نکلتے رہتے ہیں اور جب بچہ دو یا تین سال کی عمر کو پہنچتا ہے تو تقریبابیس دودھ کے دانت نکل چکے ہوتے ہیں۔
صحیح وقت کی نشانیاں اور ان سے نبٹنے کا طریقہ
دانت کے مرحلہ کا یقین وقت وہ ہوتا ہے جب آپ کا منا اپنی انگلیاں منہ میں لینے لگے۔ جیسے جیسے دانت ٹشوز کو پھاڑ کر نکلنا شروع ہوتے ہیں بچے میں بے چینی بڑھ جاتی ہے کیونکہ اس مرحلے میں اس کو میٹھی میٹھی کھجلی کا سامنا ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے وہ اپنی انگلیاں مسوڑھوں سے رگڑتا ہے اور انگلیوں کے علاوہ کوئی بھی چیز مل جائے وہ اپنی کھجلی مٹانے کے لیے اس کو منہ میں ضرور لے گا۔بچے کو سکون فراہم کرنے کے لئے آپ اپنی انگلیوں کو صحیح طرح صاف کرکے اس کے ننھے مسوڑھوں سے رگڑ سکتے ہیں۔ مارکیٹ میں ایسے ٹیتھرس پاکستان میں ملتے ہیں جو میڈیکلی اپروڈ ہوتے ہیں اور بچے کو سکون فراہم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
کھانے میں سیب، گاجر، ٹوسٹ وغیرہ دینے سے بھی اس کھجلی سے نجات مل سکتی ہے۔ اگرچہ اس بے چینی کے باعث کھانا وغیرہ نہیں کھاپا رہا تو ٹھنڈی چیزیں جیسے آئس کریم، ٹھنڈا میٹھا دہی یا جیلی وغیرہ دی جا سکتی ہے۔ اس سے مسوڑھوں کو بھی ٹھنڈک ملے گی اور بچہ اپنی غذائیت بھی لیتا رہے گا۔
اس مرحلے میں بچے کا لعاب بھی بہت بنتا ہے اور بہتا رہتا ہے۔ بچہ کی ٹھوڑی کو مسلسل صاف کرتے رہنا چاہیے اور کوئی بھی لوشن وغیرہ بھی ضرور استعمال کرنا چاہیے۔ دانت نکلنے کا مرحلہ بچے کے ساتھ ساتھ آپ کے لئے بھی بہت مشکل ترین مرحلہ ہوتا ہے کیونکہ اس دوران بچہ بہت چڑچڑا، بیچین اور توجہ مانگنے والا ہو جاتا ہے ۔
بار بار کا رونا بھی آپ کو پریشان کرے گا۔ خاص طور پر سونے کے وقت تو بہت مشکل ہوتی ہے کیونکہ بچہ بھی سونے کے وقت مشکل محسوس کرتا ہے۔
جب بچے کے دانت نکلنا شروع ہوتے ہیں تو اکثر نئی مائیں انہیں فیڈ نہیں کرواتی یعنی دودھ نہیں پلاتی اس ڈر سے کہ کہیں بچہ کاٹ نہ لے مگر ایک ریسرچ کے مطابق بچے کو سب سے زیادہ ماں کی آغوش اور اس کی قریب کی ضرورت ہی اسی وقت ہوتی ہے ورنہ وہ نفسیاتی دباؤ کا شکار ہو جاتا ہے۔ لہٰذا جب تک سامنے کے اور اوپر کے دانت نکلے آپ بچے کو فیڈ کروا سکتی ہیں کیونکہ اس وقت کاٹنے کی حالت میں نہیں ہوتا۔
علامات کی غلط تشخیص اور تنبیہات
اگر بچے کو بخار، الٹیاں وغیرہ ہے یا بھوک ختم ہوگئی ہے تو ان بیماریوں کا تعلق دانتوں سے ہرگز نہیں ہے۔ اگر بخار ہے تو ضرور ویلرں انفکشن وغیرہ کی وجہ سے ہوگا۔ دانتوں کے نکلنے کے مرحلے میں بچوں کو ویلرں انفکشن اکثر ہو جاتا ہے کیونکہ کبھی اگر بچہ گندی انگلیاں منہ میں لے لیتا ہے تو وہ ویلرں انفکشن کا سبب بن جاتا ہے۔
مندرجہ بالا تمام امراض میں سے اگر ایک بھی علامت بچے میں نظر آتی ہے تو فورا ڈاکٹر کو دکھائیے۔ اکثر اسپتالوں میں بچے بہت بگڑی ہوئی حالتوں میں لائے جاتے ہیں۔ کیونکہ ان کے ناتجربہ کار والدین ان خطرناک امراض کو دانت نکالنے کا ایک مرحلہ سمجھ کر نظر انداز کرتے رہتے ہیں۔ لہذا فورا ڈاکٹر سے رجوع کرنا انتہائی ضروری عمل ہے۔
اپنے منے کی دانتوں کی حفاظت
چبانے اور کھانے کی مشق بچوں کے پہلوٹی کے دانت چبانے کے لئے نہیں ہوتے بلکہ ان سے وہ کوئی نرم چیز توڑ سکتے ہیں۔ وہ اپنے مسوڑھوں سے چبانے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ مشکل جب شروع کرتے ہیں جب کھلونے وغیرہ منہ میں لے جانے کی کوشش شروع ہو جاتی ہے۔ ایسے میں جب بچے کے سامنے کے دانت نکل جاتے ہیں تو انہیں ہلکی ہلکی سخت چیزیں جیسے گاجر، نرم چبانے والی چیزیں وغیرہ دینی شروع کر دینی چاہئیں۔
اس طرح ان کے چبانے کی مشق شروع ہوجاتی ہے اور یہ مشق مسوڑھوں کو مضبوط کرنے اور روایتی کھانوں کی طرف بچے کو راغب کرنے میں مدد دیتی ہے۔ زیادہ مائع جزا دینے سے بچے کی چبانے کی مشق نہیں ہو پاتی۔ لہذا اسے ہلکے سخت کھانے دینے چاہئیں۔ مگر اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ وہ بیٹھی حالت میں ہوں کیونکہ لیٹے ہوئے وہ گاجر، ٹوسٹ وغیرہ آنکھ میں مار سکتا ہے۔
یہ تمام باتیں جو میں نے آپ کو بتائی ہیں ان پر عمل کرکے اور لاپروائی نہ برت کر آپ کو ایک زبردست گفٹ مل سکتا ہے ۔ بتاؤ کیا؟ آپ کے منے کی چمکدار مسکراہٹ .